Thursday 18 April 2013

جس نے مرے دل کو درد دیا

جس نے مِرے دل کو درد دیا
اس شکل کو میں نے بھلایا نہیں
اک رات کسی برکھا رُت کی
کبھی دل سے ہمارے مٹ نہ سکی
بادل میں جو چاہ کا پھول کھلا
وہ دھوپ میں بھی کملایا نہیں
جس نے مرے دل کو درد دیا
اس شکل کو میں نے بھلایا نہیں
کجرے سے سجی پیاسی آنکھیں
ہر دوار سے درشن کو جھانکیں
پر جس کو ڈھونڈتے میں ہارا
اس رُوپ نے درس دِکھایا نہیں
جس نے مِرے دل کو درد دیا
اس شکل کو میں نے بھلایا نہیں
ہر راہ پہ سُندر نار کھڑی
چاہت کے گیت سُناتی رہی
جس کے کارن میں کوی بنا
وہ گیت کسی نے سُنایا نہیں
جس نے مِرے دل کو درد دیا
اس شکل کو میں نے بھلایا نہیں

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment