Friday 17 October 2014

خبر نہیں کہ کہاں دستیاب ہوتے ہیں

خبر نہیں کہ کہاں دستیاب ہوتے ہیں
نہیں وہاں بھی جہاں دستیاب ہوتے ہیں
کُھلا ہوا ہے دریچہ، مہک رہا ہے باغ
تو آج کل وہ یہاں دستیاب ہوتے ہیں
ہر ایک چیز خریدار کو میسر ہے
کہ اس دکاں پہ گماں دستیاب ہوتے ہیں
جو دل پہ زخم لگے ہوں اگر وہ بھر جائیں
نشان ان کے کہاں دستیاب ہوتے ہیں
یہ دشت ہے، سو یہاں دربدر نہیں کوئی
مکان سب کو یہاں دستیاب ہوتے ہیں
اسی دیارِ محبت میں ہے قیام، جہاں
قدم قدم پہ زیاں دستیاب ہوتے ہیں

رمزی آثم

No comments:

Post a Comment