مجھ سے لپٹے رہے سائے میرے
دھوپ نے ہوش اڑائے میرے
کیا کوئی شخص یہاں ایسا ہے
جو مجھے عیب بتائے میرے
وقت کی قید سے بھاگا ہوا ہوں
اور تعاقب میں ہیں سائے میرے
کس تماشے میں مجھے چھوڑ گئے
خوب ہیں اپنے پرائے میرے
دل نے محروم کیا دکھ سے مجھے
آنکھ نے اشک چرائے میرے
رات بھر تیز ہوا نے آثم
ریت پر نقش بنائے میرے
دھوپ نے ہوش اڑائے میرے
کیا کوئی شخص یہاں ایسا ہے
جو مجھے عیب بتائے میرے
وقت کی قید سے بھاگا ہوا ہوں
اور تعاقب میں ہیں سائے میرے
کس تماشے میں مجھے چھوڑ گئے
خوب ہیں اپنے پرائے میرے
دل نے محروم کیا دکھ سے مجھے
آنکھ نے اشک چرائے میرے
رات بھر تیز ہوا نے آثم
ریت پر نقش بنائے میرے
رمزی آثم
No comments:
Post a Comment