Friday 17 October 2014

مجھ سے لپٹے رہے سائے میرے

مجھ سے لپٹے رہے سائے میرے
دھوپ نے ہوش اڑائے میرے
کیا کوئی شخص یہاں ایسا ہے
جو مجھے عیب بتائے میرے
وقت کی قید سے بھاگا ہوا ہوں
اور تعاقب میں ہیں سائے میرے
کس تماشے میں مجھے چھوڑ گئے
خوب ہیں اپنے پرائے میرے
دل نے محروم کیا دکھ سے مجھے
آنکھ نے اشک چرائے میرے
رات بھر تیز ہوا نے آثم
ریت پر نقش بنائے میرے

رمزی آثم

No comments:

Post a Comment