خرد کے ڈھیر سے کوئی جو نادانی نکل آئے
انہی دشواریوں کے بیچ آسانی نکل آئے
وہ جس نے اپنی ساری عمر سجدے میں گزاری ہو
کہاں جائے اگر اس کا خدا فانی نکل آئے
مجھے اپنے بچاؤ کی لڑائی خود ہی لڑنی ہے
گواہوں میں نجانے کون سلطانی نکل آئے
یہی صورت رہی حالات کی تو عین ممکن ہے
کسی ایمان کو کھولوں تو حیرانی نکل آئے
عصائے حرف کی ضربیں مسلسل آزمانی ہیں
کسی پتھر سے ممکن ہے کبھی پانی نکل آئے
انہی دشواریوں کے بیچ آسانی نکل آئے
وہ جس نے اپنی ساری عمر سجدے میں گزاری ہو
کہاں جائے اگر اس کا خدا فانی نکل آئے
مجھے اپنے بچاؤ کی لڑائی خود ہی لڑنی ہے
گواہوں میں نجانے کون سلطانی نکل آئے
یہی صورت رہی حالات کی تو عین ممکن ہے
کسی ایمان کو کھولوں تو حیرانی نکل آئے
عصائے حرف کی ضربیں مسلسل آزمانی ہیں
کسی پتھر سے ممکن ہے کبھی پانی نکل آئے
حمیدہ شاہین
No comments:
Post a Comment