Saturday 25 October 2014

میں دل پر جبر کروں گا تجھے بھلا دوں گا

میں دل پر جبر کروں گا تجھے بھلا دوں گا
مروں گا خود بھی تجھے بھی کڑی سزا دوں گا
یہ تیرگی مرے گھر کا ہی کیوں مقدر ہو؟
میں تیرے شہر کے سارے دیے بجھا دوں گا
ہوا کا ہاتھ بٹاؤں گا ہر تباہی میں
ہرے شجر سے پرندے میں خود اڑا دوں گا
وفا کروں گا کسی سوگوار چہرے سے
پرانی قبر پہ کتبہ نیا سجا دوں گا
اسی خیال میں گزری ہے شامِ درد اکثر
کہ درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا
تو آسمان کی صورت ہے، گر پڑے گا کبھی
زمین ہوں میں بھی مگر تجھ کو آسرا دوں گا
بڑھا رہی ہیں میرے دکھ، تیری نشانیاں
میں تیرے خط، تری تصویر تک جلا دوں گا
بہت دنوں سے مرا دل اداس ہے محسنؔ
اس آئینے کو کوئی عکس اب نیا دوں گا

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment