خاک ہونے سے مجھے اس نے بچایا بھی نہیں
ہو چکا خاک تو پھونکوں سے اڑایا بھی نہیں
لٹنے والا میں عجب ہوں کہ بڑی عجلت میں
لٹ گیا اور کوئی شور مچایا بھی نہیں
ایک تصویر جو لفظوں سے بنا رکھی ہے
حالِ دل، راز کی صورت مرے سینے میں رہا
اس نے پوچھا بھی نہیں، میں نے بتایا بھی نہیں
در و دیوار نہ پڑھ لیں مری آنکھوں میں تجھے
میں نے اس ڈر سے چراغوں کو جلایا بھی نہیں
عزیز نبیل
No comments:
Post a Comment