اے زندگی یہ کیا ہوا تو ہی بتا تھوڑا بہت
وہ بھی بہت ناراض ہے میں بھی خفا تھوڑا بہت
منزل ہماری کیا ہوئی یہ کس جہاں میں آ گئے
اب سوچنا پیشہ ہوا، کہنا رہا تھوڑا بہت
نامہرباں ہر راستہ اور بے وفا اک اک گلی
یہ لطف مجھ پر کس لیے احسان کا کیا فائدہ
اب وقت سارا کٹ چکا، اچھا برا، تھوڑا بہت
اس بزم سے وابستگی کیا کیا دکھائے گی نبیلؔ
پھر آ گئے تم ہار کر جو کچھ بھی تھا تھوڑا بہت
عزیز نبیل
No comments:
Post a Comment