کچھ دنوں تک دل لگی کر کے اسے جانے دیا
بادلوں کو سرمئ کر کے اسے جانے دیا
جانے کیسی سوچ اندھیرے میں آئی یک بہ یک
چاروں جانب روشنی کر کے اسے جانے دیا
خواہشیں کہتی تھیں اس کو روک لو جانے نہ دو
خواہشوں میں کچھ کمی کر کے اسے جانے دیا
خوش بہت تھا آنے والا واپسی کا سوچ کر
اس لیے خود کو دکھی کر کے اسے جانے دیا
اور بھی تو کام تھے انورؔ محبت کے سوا
چند دنوں تک شاعری کر کے اسے جانے دیا
انور جمال انور
بادلوں کو سرمئ کر کے اسے جانے دیا
جانے کیسی سوچ اندھیرے میں آئی یک بہ یک
چاروں جانب روشنی کر کے اسے جانے دیا
خواہشیں کہتی تھیں اس کو روک لو جانے نہ دو
خواہشوں میں کچھ کمی کر کے اسے جانے دیا
خوش بہت تھا آنے والا واپسی کا سوچ کر
اس لیے خود کو دکھی کر کے اسے جانے دیا
اور بھی تو کام تھے انورؔ محبت کے سوا
چند دنوں تک شاعری کر کے اسے جانے دیا
انور جمال انور
No comments:
Post a Comment