مذاق ہو گا
مگر اسے علم بھی نہیں ہے کہ
چار گھنٹوں سے
میرے سینے میں اب جو ہے ناں
وہ دل نہیں ہے
فقط جدائی کا ایک دھڑکا دھڑک رہا ہے
روشنی حسبِ ضرورت بھی نہیں مانگتے ہم
رات سے اتنی سہولت بھی نہیں مانگتے ہم
عمر بھر کوہ کنی کر کے صلہ مانگتے ہیں
مُفت میں تیری محبت بھی نہیں مانگتے ہم
دشمنِ شہر کو آگے نہیں بڑھنے دیتے
اور کوئی تمغۂ جرأت بھی نہیں مانگتے ہم
میں بزنس مین ہوں جاناں
میری شہرت، میرا ڈنکا، میرے اعزاز کا سن کر
کبھی یہ نہ سمجھ لینا میں چوٹی کا لکھاری ہوں
میں بزنس مین ہوں جاناں، میں چھوٹا سا بیوپاری ہوں
میری آڑھت پہ برسوں سے جو مہنگے داموں بکتا تھا
تیرے غم کا سودا تھا