Friday 17 October 2014

مہک اٹھا ہے آنگن اس خبر سے

مہک اٹھا ہے آنگن اس خبر سے
وہ خوشبو لوٹ آئی ہے سفر سے
جدائی نے اسے دیکھا سرِ بام
دریچے پر شفق کے رنگ برسے
میں اس دیوار پر چڑھ تو گیا تھا
اتارے کون اب دیوار پر سے
گلہ ہے اک گلی سے شہرِ دل کی
میں لڑتا پھر رہا ہوں شہر بھر سے
اسے دیکھے زمانے بھر کا یہ چاند
ہماری چاندنی سائے کو ترسے
مری مانند گزرا کر مری جاں
کبھی تو خود بھی اپنی راہگزر سے

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment