Friday 17 October 2014

ایسا خاموش تو منظر نہ فنا کا ہوتا

ایسا خاموش تو منظر نہ فنا کا ہوتا
میری تصویر جو گرتی تو چھناکا ہوتا
یوں بھی اِک بار تو ہوتا کہ سمندر بجتا
کوئی احساس تو دریا کی اَنا کا ہوتا
سانس موسم کی بھی کچھ دیر کو چلنے لگتی
کوئی جھونکا تری پلکوں کی ہَوا کا ہوتا
کانچ کے پار ترے ہاتھ نظر آتے ہیں
کاش خوشبو کی طرح رنگ حنا کا ہوتا
کیوں مری شکل پہن لیتا ہے چھپنے کیلئے
ایک چہرہ، کوئی اپنا تو خُدا کا ہوتا

گلزار

No comments:

Post a Comment