Wednesday 22 October 2014

ابھی پروں میں اڑانوں کا زور زندہ ہے

ابھی پروں میں اڑانوں کا زور زندہ ہے
اداس چاند سے کہہ دو چکور زندہ ہے
میں اپنے گھر کی صداؤں کو مار بیٹھا ہوں
مگر پڑوس میں لوگوں کا شور زندہ ہے
دلہن نے یاس کے عالم میں خودکشی کر لی
جہیز جس نے چرایا وہ چور زندہ ہے
گلی میں شور بپا ہے مکیں کے مرنے کا
مگر وہ دفن ہے ملبے میں اور زندہ ہے
خدا کا شکر کہ فالج زدہ زمانے میں
میں مرتعش ہوں مِری پور پور زندہ ہے

رفیق سندیلوی

No comments:

Post a Comment