Wednesday 22 October 2014

شرح فراق مدح لب مشکبو کریں

شرحِ فراق، مدحِ لبِ مشکبو کریں
غربت کدے میں کس سے تری گفتگو کریں
یار آشنا نہیں کوئی، ٹکرائیں کس سے جام
کس دلرُبا کے نام پہ خالی سَبُو کریں
سینے پہ ہاتھ ہے، نہ نظر کو تلاشِ بام
دل ساتھ دے تو آج غمِ آرزو کریں
کب تک سنے گی رات، کہاں تک سنائیں ہم
شکوے گِلے سب آج ترے رُوبُرو کریں
ہمدم، حدیثِ کوئے ملامت سُنائیو
دل کو لہو کریں کہ گریباں رفُو کریں
آشفتہ سر ہیں، محتسبو! منہ نہ آئیو
سر بیچ دیں تو فکرِ دل و جاں عدو کریں
تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں

فیض احمد فیض

No comments:

Post a Comment