Friday, 17 October 2014

اس کو فرصت ہی نہیں وقت نکالے محسن

اس کو فرصت ہی نہیں وقت نکالے محسن
ایسے ہوتے ہیں بھلا چاہنے والے محسن؟
یاد کے دَشت میں پھرتا ہوں میں ننگے پاؤں
دیکھ تو آ کے کبھی پاؤں کے چھالے محسن
کھو گئی صُبح کی امید، اور اب لگتا ہے
ہم نہیں ہوں گے کہ جب ہوں گے اُجالے محسن
حاکمِ وقت کہاں، میں کہاں، عدل کہاں
کِیوں نہ خَلقت کی زبان پر لگائیں تالے محسن
وہ جو اِک شخص متاعِ دل و جان تھا، نہ رہا
اب بھلا کون میرے درد سنبھالے محسنؔ

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment