Friday 23 March 2018

ہر گئی بات سے نکلتے ہیں

ہر گئی بات سے نکلتے ہیں
اختلافات سے نکلتے ہیں
شعر شطرنج تو نہیں پیارے 
جیت اور مات سے نکلتے ہیں
رد روایات ترک کرتے ہیں 
آؤ کھنڈرات سے نکلتے ہیں
دشت و دریا نہیں رہے اپنے
بحرِ ظلمات سے نکلتے ہیں
ذکر جب پنکھڑی کا چھڑتا ہے
میر باغات سے نکلتے ہیں
یوں تو لاہور ناز پرور ہے
پر جو گجرات سے نکلتے ہیں

حبیب گوہر

No comments:

Post a Comment