ہر گئی بات سے نکلتے ہیں
اختلافات سے نکلتے ہیں
شعر شطرنج تو نہیں پیارے
جیت اور مات سے نکلتے ہیں
رد روایات ترک کرتے ہیں
دشت و دریا نہیں رہے اپنے
بحرِ ظلمات سے نکلتے ہیں
ذکر جب پنکھڑی کا چھڑتا ہے
میر باغات سے نکلتے ہیں
یوں تو لاہور ناز پرور ہے
پر جو گجرات سے نکلتے ہیں
حبیب گوہر
No comments:
Post a Comment