Thursday 1 March 2018

ہے حقیقت عذاب رہنے دو

ہے حقیقت عذاب، رہنے دو
ٹوٹ جائے گا خواب، رہنے دو
تم جلا دو کتابِ ہستی کو
اک محبت کا باب، رہنے دو
اب اتارو زمیں پہ چاند کوئی
یا انہیں بے نقاب رہنے دو
دیکھ بیٹھا ہوں پارساؤں کو
ہم کو یونہی خراب رہنے دو
مر نہ جائیں کہیں سکوں سے ہم
دل میں کچھ اضطراب رہنے دو

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment