Wednesday 28 March 2018

اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے

اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے 
طوفان کے بعد کا سکوں ہے 
احساس کو ضد ہے دردِ دل سے 
کم ہو تو یہ جانیے فزوں ہے 
راس آئی ہے عشق کو زبونی 
جس حال میں دیکھیے زبوں ہے 
باقی نہ جگر رہا نہ اب دل 
اشکوں میں ہنوز رنگِ خوں ہے 
اظہار ہے دردِ دل کا بسملؔ 
الہام نہ شاعری فسوں ہے 

بسمل سعیدی

No comments:

Post a Comment