اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے
طوفان کے بعد کا سکوں ہے
احساس کو ضد ہے دردِ دل سے
کم ہو تو یہ جانیے فزوں ہے
راس آئی ہے عشق کو زبونی
باقی نہ جگر رہا نہ اب دل
اشکوں میں ہنوز رنگِ خوں ہے
اظہار ہے دردِ دل کا بسملؔ
الہام نہ شاعری فسوں ہے
بسمل سعیدی
No comments:
Post a Comment