سیف الملوک جھیل سے داسو سے عشق ہے
دیبل سے ہم کو پیار ہے کے ٹو سے عشق ہے
دھرتی کا ایک ایک ہے ٹکڑا ہمیں عزیز
سیدو، قصور، کوٹری، دادو سے عشق ہے
پشتو، شنا، کھووار، ہو سندھی، سرائیکی
بیرونِ ملک نور کی برسات ہے تو کیا
ہم کو تو اپنے دیس کے جگنو سے عشق ہے
بھاتی نہیں ہیں لندن و پیرس کی عطریات
گوہر ہمیں تو خاک کی خوشبو سے عشق ہے
حبیب گوہر
No comments:
Post a Comment