Friday 23 March 2018

سیف الملوک جھیل سے داسو سے عشق ہے

سیف الملوک جھیل سے داسو سے عشق ہے
دیبل سے ہم کو پیار ہے کے ٹو سے عشق ہے
دھرتی کا ایک ایک ہے ٹکڑا ہمیں عزیز 
سیدو، قصور، کوٹری، دادو سے عشق ہے
پشتو، شنا، کھووار، ہو سندھی، سرائیکی
صدیوں سے ہر زبان کو اردو سے عشق ہے
بیرونِ ملک نور کی برسات ہے تو کیا
ہم کو تو اپنے دیس کے جگنو سے عشق ہے
بھاتی نہیں ہیں لندن و پیرس کی عطریات
گوہر ہمیں تو خاک کی خوشبو سے عشق ہے

حبیب گوہر

No comments:

Post a Comment