Friday 30 March 2018

خلق خدا ہے عاجز و مجبور آج تک

خلقِ خدا ہے عاجز و مجبور آج تک
نانِ جویں کی پہنچ سے ہے دور آج تک
ہر عہد کے غریب کی بیٹی کی مانگ میں
بھرتی رہی ہے چاندنی سیندور آج تک
کتنے مسیح آئے ہیں موسیٰ سے مارکس تک
بدلا نہیں ہے ظلم کا دستور آج تک
زردار کا خیال بھی زردار بن گیا
اور گوہرِ خیال ہے مزدور آج تک

حبیب گوہر

No comments:

Post a Comment