خلقِ خدا ہے عاجز و مجبور آج تک
نانِ جویں کی پہنچ سے ہے دور آج تک
ہر عہد کے غریب کی بیٹی کی مانگ میں
بھرتی رہی ہے چاندنی سیندور آج تک
کتنے مسیح آئے ہیں موسیٰ سے مارکس تک
زردار کا خیال بھی زردار بن گیا
اور گوہرِ خیال ہے مزدور آج تک
حبیب گوہر
No comments:
Post a Comment