Thursday 22 March 2018

کسی کسی کا غزل احترام کرتی ہے

کسی کسی کا غزل احترام کرتی ہے
وگرنہ دور سے سب کو سلام کرتی ہے
زبانِ یار کی عشوہ طرازی دیکھو گے
یہ وہ بلا ہے جو کم کم خرام کرتی ہے
ہم ایسے سہل طلب کیا زباں دراز کریں
زبانِ خاص حقیقت کو عام کرتی ہے
کشش زمین میں اتنی زیادہ رکھی گئی
ہر ایک شخص کو ظالم غلام کرتی ہے
حرائے شوق میں کلیاں چٹخ رہی ہیں کمال
تخیلات میں خوشبو قیام کرتی ہے

عبداللہ کمال

No comments:

Post a Comment