Saturday, 31 March 2018

یہ نہ سمجھو خیال ہے میرا

یہ نہ سمجھو خیال ہے میرا
جو سناتا وہ حال ہے میرا
 ایسا گم ہوں میں اپنی دنیا میں
خود سے ملنا محال ہے میرا
جس کو سمجھا گیا عروج مرا
درحقیقت زوال ہے میرا
گر یہ میں ہوں تو پھر کہاں تم ہو
کتنا سادہ سوال ہے میرا
ایک یہ غم بہت ہے اب ابرک
اس کو بھی اب ملال ہے میرا

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment