یہ نہ سمجھو خیال ہے میرا
جو سناتا وہ حال ہے میرا
ایسا گم ہوں میں اپنی دنیا میں
خود سے ملنا محال ہے میرا
جس کو سمجھا گیا عروج مرا
گر یہ میں ہوں تو پھر کہاں تم ہو
کتنا سادہ سوال ہے میرا
ایک یہ غم بہت ہے اب ابرک
اس کو بھی اب ملال ہے میرا
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment