ایک وہم کا ازالہ
تم برا نہ مانو تو
ایک بات کہتا ہوں
یہ جو وہم ہے تم کو
سب خرید سکتے ہو
جسم، زلف، آنکھیں اور
بُت پرست لوگوں کے
رب خرید سکتے ہو
تم عروسۂ نَو کی
شب خرید سکتے ہو
جب خریدنا چاہو
تب خرید سکتے ہو
شعر، لفظ اور شاعر
سب خرید سکتے ہو
پر سوال اٹھتا ہے
سب خرید کربھی تم
یہ جو اپنی نظروں میں
آبرو" سی ہوتی ہے"
کب خرید سکتے؟
ادریس آزاد
No comments:
Post a Comment