وسعتِ چشمِ تر بھی دیکھیں گے
ہم تجھے بھول کر بھی دیکھیں گے
زخم پر ثبت کر نہ لب اپنے
زخم کو چارہ گر بھی دیکھیں گے
ہجر کی شب سے حوصلے اپنے
رات ہونے دو، لوگ سونے دو
چاند کو در بدر بھی دیکھیں گے
اک دعا دل سے چھپ کے مانگی تھی
اس دعا کا اثر بھی دیکھیں گے
چھیڑ کر دل کی راکھ کو محسن
اب کے رقصِ شرر بھی دیکھیں گے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment