زندگی میں ذرا مزا ناں تھا
جب تِرا حادثہ ہوا ناں تھا
تو نے دیکھا ہے مجھ کو بکھرے ہوئے
میں تصادم زدہ سدا ناں تھا
میں ہوں وہ موڑ جو کہ رستوں سے
دل انہی محفلوں میں لگتا ہے
جہاں اب کوئی آشنا ناں تھا
کتنا مشکل منانا ہے اس کو
آپ سے شخص جو خفا ناں تھا
اس کے حق میں بس ایک نکتہ ہے
بے وفا ہے وہ، بے وفا ناں تھا
ٹوٹ کر ہی، ہر ایک بت جانا
ایک بندہ تھا وہ خدا ناں تھا
برا حالات نے بنا ڈالا
کوئی پیدا ہوا برا ناں تھا
اپنی باتوں میں آ گیاتھا میں
ورنہ کیا تجھ کو جانتا ناں تھا
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment