نبض چلتی ہے سانس جاری ہے
بس تِرے بعد یوں گزاری ہے
کبھی سینے میں گنگناہٹ تھی
اب مسلسل سی آہ و زاری ہے
ہم جو تیرے بغیر زندہ ہیں
رات کا روز یہ دلاسہ ہے
آج کی رات صرف بھاری ہے
کیا بھروسہ ہو ان طبیبوں کا
یہ تو کہتے تھے، زخم کاری ہے
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment