Friday 30 March 2018

لاکھوں تھے کربلا میں جو موقع پرست لوگ

عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ

لاکھوں تھے کربلا میں جو موقع پرست لوگ
فتنہ پرست لوگ تھے، کینہ پرست لوگ 
پر جوش تھے کہ تازہ کلیجے چبائیں گے
بے تاب پھر رہے تھے وہ ہندہ پرست لوگ
جب گِھر گئے حسین جفاؤں کی دھوپ میں
شجرِ یزید میں رہے سایہ پرست لوگ
کل جو کھڑے تھے فخر سے دربارِ شام میں
فٹ پاتھ پر ہیں آج وہ کاسہ پرست لوگ
پھولوں کی بات شہر میں چھڑنے کی دیر تھی
بیدار ہو گئے سبھی کانٹا پرست لوگ
لائے ہیں اپنے ساتھ سلاموں کے چھاگلیں
کتنے ہیں خوش نصیب یہ گنگا پرست لوگ
پہنچے جو کربلا میں تو یہ خالی ہاتھ تھے
ایمان لے کے آئے ہیں مادہ پرست لوگ

حبیب گوہر

No comments:

Post a Comment