عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ
لاکھوں تھے کربلا میں جو موقع پرست لوگ
فتنہ پرست لوگ تھے، کینہ پرست لوگ
پر جوش تھے کہ تازہ کلیجے چبائیں گے
بے تاب پھر رہے تھے وہ ہندہ پرست لوگ
جب گِھر گئے حسین جفاؤں کی دھوپ میں
کل جو کھڑے تھے فخر سے دربارِ شام میں
فٹ پاتھ پر ہیں آج وہ کاسہ پرست لوگ
پھولوں کی بات شہر میں چھڑنے کی دیر تھی
بیدار ہو گئے سبھی کانٹا پرست لوگ
لائے ہیں اپنے ساتھ سلاموں کے چھاگلیں
کتنے ہیں خوش نصیب یہ گنگا پرست لوگ
پہنچے جو کربلا میں تو یہ خالی ہاتھ تھے
ایمان لے کے آئے ہیں مادہ پرست لوگ
حبیب گوہر
No comments:
Post a Comment