Friday, 30 March 2018

میں تیرے سپنے دیکھوں

میں تیرے سپنے دیکھوں

برکھا برسے چھت پر، میں تیرے سپنے دیکھوں​
برف گرے پربت پر، میں تیرے سپنے دیکھوں​
صبح کی نیل پری، میں تیرے سپنے دیکھوں​

کویل دھوم مچائے، میں تیرے سپنے دیکھوں​
آئے اور اُڑ جائے، میں تیرے سپنے دیکھوں​
باغوں میں پتے مہکیں، میں تیرے سپنے دیکھوں​
شبنم کے موتی دہکیں، میں تیرے سپنے دیکھوں​
اس پیار میں کوئی دھوکا ہے ​
تُو نار نہیں کچھ اور ہے شے​
ورنہ کیوں ہر ایک سمے​
میں تیرے سپنے دیکھوں​

فیض احمد فیض

No comments:

Post a Comment