نہ جانے ایسی بھی کیا بات تھی سخن میں میرے
ہزار تِیر ترازو رہے بدن میں میرے
یہ کیسا درد کا سیلاب جی سے گزرا ہے
یہ کس نے آگ لگا دی ہے پیرہن میں میرے
تِرے وصال کے نشے، تِرے فراق کے دکھ
دلِ فریب زدہ پھر نئے فریب میں ہے
کہ تذکرے ہیں بہت تیری انجمن میں میرے
نہیں کہ زیست ہی اپنی قبائے مفلس تھی
فرازؔ سینکڑوں پیوند ہیں کفن میں میرے
احمد فراز
No comments:
Post a Comment