Wednesday 15 October 2014

خاک اڑتی ہے اس جہان میں کیا

خاک اڑتی ہے اس جہان میں کیا
پھول کھلتے ہیں آسمان میں کیا
میں جو حیرت زدہ سا رہتا ہوں
بات آتی ہے تیرے دھیان میں کیا
نیند آرام کر رہی ہے ابھی
تیری پلکوں کے سائبان میں کیا
پوچھتا ہے مکان کا سنّاٹا
میں ہی رہتا ہوں مکان میں کیا
جب کیے دکھ بیاں اسی سے کیے
بات ایسی ہے اس چٹان میں کیا
جمع کیجیے نہ درد و غم تو رساؔ
کیجیے اور اِس جہان میں کیا

رسا چغتائی

No comments:

Post a Comment