خاک اڑتی ہے اس جہان میں کیا
پھول کھلتے ہیں آسمان میں کیا
میں جو حیرت زدہ سا رہتا ہوں
بات آتی ہے تیرے دھیان میں کیا
نیند آرام کر رہی ہے ابھی
تیری پلکوں کے سائبان میں کیا
پوچھتا ہے مکان کا سنّاٹا
میں ہی رہتا ہوں مکان میں کیا
جب کیے دکھ بیاں اسی سے کیے
بات ایسی ہے اس چٹان میں کیا
جمع کیجیے نہ درد و غم تو رساؔ
کیجیے اور اِس جہان میں کیا
پھول کھلتے ہیں آسمان میں کیا
میں جو حیرت زدہ سا رہتا ہوں
بات آتی ہے تیرے دھیان میں کیا
نیند آرام کر رہی ہے ابھی
تیری پلکوں کے سائبان میں کیا
پوچھتا ہے مکان کا سنّاٹا
میں ہی رہتا ہوں مکان میں کیا
جب کیے دکھ بیاں اسی سے کیے
بات ایسی ہے اس چٹان میں کیا
جمع کیجیے نہ درد و غم تو رساؔ
کیجیے اور اِس جہان میں کیا
رسا چغتائی
No comments:
Post a Comment