Sunday 26 November 2017

وقت وقت کی بات ہے

وقت وقت کی بات ہے

وہی ہم تھے کہ اس شہر سکوں میں 
رت جگوں کی دھوم تھی ہم سے 
وہی ہم ہیں کہ شہر بے اماں کی بھیڑ میں 
خود اپنی تنہائی پہ حیراں ہیں 
ہمارا جبر مجبوری 
ہمیں جب صبر آمادہ بناتا ہے 
تو آنکھیں اس قدر شعلے اگلتی ہیں 
کہ خاموشی بھی اک 
شور فغاں معلوم ہوتی ہے 

راشد آزر

No comments:

Post a Comment