Sunday 26 November 2017

ہیں لوگ جتنے بھی دیکھنے میں قریب تیرے قریب میرے

ہیں لوگ جتنے بھی دیکھنے میں قریب تیرے قریب میرے
پڑی جو مشکل تو کتنے ہوں سے حبیب تیرے حبیب میرے
ذرا سا لگتے ہیں جب سنورنے، بگاڑ دیتا ہے کون جانے
رہے ہیں حالات زندگی کے عجیب تیرے عجیب میرے
ہزار غم ہیں جدائیوں کے، اداس میں بھی ملول تُو بھی
کسی نے تحریر کیا کئے ہیں نصیب تیرے نصیب میرے
ہمارے بارے میں کون سوچے گا کون دے گا ہمیں سہارا
تمام بھائی ہیں بے سہارا غریب تیرے غریب میرے
بھڑک رہی ہے جو آگ نفرت کی ان کے دل میں نہ سرد ہو گی
عجب اذیت میں مبتلا ہیں رقیب تیرے رقیب میرے
مِرا بدن بھی ہے چُور زخموں سے تو بھی خاورؔ لہو لہو ہے
مگر نہیں ہے طبیب کوئی قریب تیرے قریب میرے

خاقان خاور

No comments:

Post a Comment