ہیں لوگ جتنے بھی دیکھنے میں قریب تیرے قریب میرے
پڑی جو مشکل تو کتنے ہوں سے حبیب تیرے حبیب میرے
ذرا سا لگتے ہیں جب سنورنے، بگاڑ دیتا ہے کون جانے
رہے ہیں حالات زندگی کے عجیب تیرے عجیب میرے
ہزار غم ہیں جدائیوں کے، اداس میں بھی ملول تُو بھی
ہمارے بارے میں کون سوچے گا کون دے گا ہمیں سہارا
تمام بھائی ہیں بے سہارا غریب تیرے غریب میرے
بھڑک رہی ہے جو آگ نفرت کی ان کے دل میں نہ سرد ہو گی
عجب اذیت میں مبتلا ہیں رقیب تیرے رقیب میرے
مِرا بدن بھی ہے چُور زخموں سے تو بھی خاورؔ لہو لہو ہے
مگر نہیں ہے طبیب کوئی قریب تیرے قریب میرے
خاقان خاور
No comments:
Post a Comment