Tuesday 7 November 2017

کہیں لوگ تنہا کہیں گھر اکیلے

کہیں لوگ تنہا کہیں گھر اکیلے 
کہاں تک میں دیکھوں یہ منظر اکیلے 
گلی میں ہواؤں کی سرگوشیاں ہیں 
گھروں میں مگر سب صنوبر اکیلے 
نمائش ہزاروں نگاہوں نے دیکھی 
مگر پھول پہلے سے بڑھ کر اکیلے 
اب اک تیر بھی ہو لیا ساتھ ورنہ 
پرندہ چلا تھا سفر پر اکیلے 
جو دیکھو تو اک لہر میں جا رہے ہیں 
جو سوچو تو سارے شناور اکیلے 
تِری یاد کی برفباری کا موسم 
سلگتا رہا دل کے اندر اکیلے 
ارادہ تھا جی لوں گا تجھ سے بچھڑ کر 
گزرتا نہیں اک دسمبر اکیلے 
زمانے سے قاصرؔ خفا تو نہیں ہیں 
کہ دیکھے گئے ہیں وہ اکثر اکیلے 

غلام محمد قاصر

No comments:

Post a Comment