Sunday 12 November 2017

طلسم خواب میں خوف بلا سے کچھ نہیں ہو گا

طلسم خواب میں خوفِ بلا سے کچھ نہیں ہو گا
سزا سے اور فقط میری سزا سے کچھ نہیں ہو گا
تم اپنے گھر کے دروازے ہمیشہ بند ہی رکھنا
ہوا جیسی بھی ہو پیارے ہوا سے کچھ نہیں ہو گا
کوئی بھی بات ہو کیسی بھی ہو وہ کچھ نہیں ہوتی
ہمارے شہر میں اونچی صدا سے کچھ نہیں ہو گا
مجھے درکار ہے اپنی محبت کو جنو ں کرنا
کہ پل دو پل کے ملنے کی فضا سے کچھ نہیں ہو گا

قمر ریاض

No comments:

Post a Comment