Tuesday, 7 November 2017

آنکھ سے بچھڑے کاجل کو تحریر بنانے والے

آنکھ سے بچھڑے کاجل کو تحریر بنانے والے 
مشکل میں پڑ جائیں گے تصویر بنانے والے 
یہ دیوانہ پن تو رہے گا دشت کے ساتھ سفر میں 
سائے میں سو جائیں گے زنجیر بنانے والے 
اس نے تو دیکھے اندیکھے خواب سبھی لوٹائے 
اور تھے شاید ٹوٹی ہوئی تعبیر بنانے والے 
سونے کی دیوار سے آگے میرے کام نہ آئے 
سچے جذبے مٹی کو اکسیر بنانے والے 
جزو شعر نہیں ہیں قاصرؔ جزو جاں کر ڈالے 
ہم کو جتنے درد ملے تھے میر بنانے والے

غلام محمد قاصر

No comments:

Post a Comment