غزل کے رنگ اگر پیرہن سے نکلے ہیں
تو کیا یہ پھول بھی اس گل بدن سے نکلے ہیں
کلام کرتی نہیں مجھ سے ایک شب آنکھیں
یہ میرے خواب تو میرے سخن سے نکلے ہیں
نجانے کون سے صحرا میں اب ٹھکانہ ہو
لکیر کھینچ دی ہاتھوں کی کچھ لکیروں نے
کہاں خوشی سے ہم اپنے وطن سے نکلے ہیں
سخن کے رسیا کہاں، اور کہاں کے ہم شاعر
یہ آہ و نالے تو دل کی چبھن سے نکلے ہیں
زبیر قیصر
No comments:
Post a Comment