سب تقاضے مِرے سمجھ لو جی
آدمی ہوں مجھے سمجھ لو جی
غیر سنجیدگی نہیں خصلت
ہم نہیں منچلے، سمجھ لو جی
کارِ دنیا قلیل مہلت میں
نام میرا اگر قباحت ہے
شعر گمنام کے سمجھ لو جی
حالتِ زار کیا کہوں اپنی
چربِ مسکان سے سمجھ لو جی
ان کہی کے نچوڑ ہیں سچ مچ
وقت کے زاویے سمجھ لو جی
عام لفظوں میں میر کے دفتر
مصر کے مقبرے سمجھ لو جی
بابر رحمٰن شاہ
No comments:
Post a Comment