ہر طرف جور و جفا رقص کناں جانیں تو
انقلاب آئے گا، یہ لوگ ذرا جاگیں تو
میں نہیں رہنے لگا یوں بھی کسی بندش میں
وہ مجھے ملک بدر کر دیں اگر چاہیں تو
بھیج دیں درد کے اولے بھی ہماری جانب
تُو نہیں توڑ سکا آج تلک حلقۂ مہر
آسماں سے بھی گزرتی ہیں مری آہیں تو
یہ زمیں کیوں متبسم ہے ہمیں کٹوا کر
مضطرب رہتی پیں بچوں کیلئے مائیں تو
بابر رحمٰن شاہ
No comments:
Post a Comment