Monday 6 November 2017

چاندنی نے رات کا موسم جواں جیسے کیا

چاندنی نے رات کا موسم جواں جیسے کیا 
ہم نے بھی چہرہ فروزاں شیشۂ مے سے کیا 
پاسِ خودداری تو ہے لیکن وفا دشمن نہیں 
تم  نے ہم پر ترکِ الفت کا گماں کیسے کیا 
ہم گناہوں کی شریعت سے ہوئے جب آشنا 
جسم نے جو فیصلہ جیسے دیا، ویسے کیا 
اس لئے اب ڈوبنے کے خوف سے ہیں بے نیاز 
ہم نے آغازِ سفر دریاؤں کی تہہ سے کیا 
روشنی اپنی لٹائی ہم نے سورج کی طرح 
اندھی راتوں میں اجالا مشعل لے سے کیا 
جب شعور آیا تو فارغؔ وسعتِ فن کے لئے 
استفادہ ہم نے دنیا کی ہر اک شے سے کیا

فارغ بخاری

No comments:

Post a Comment