Friday 3 November 2017

جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے

جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے
(انقلابی شاعری)

ستم کرو  گے ستم کریں گے
کرم کرو گے کرم کریں گے
ہم آدمی ہیں تمھارے جیسے
جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے

چلائے خنجر تو گھاؤ دیں گے
بنو گے شعلہ آلاؤ دیں گے
ہمیں ڈبونے کی سوچنا مت
تمہیں بھی کاغذ کی ناؤ دیں گے
قلم ہوئے تو قلم کریں گے
جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے

تم اٹھتے ہاتھوں کو کاٹ ڈالو
کہ شہر لاشوں سے پاٹ ڈالو
پھر اگلا موسم ہمارا ہو گا
چمن کا سبزہ بھی چاٹ ڈالو
کہ ہم بھی نہ اس سے کم کریں گے
جوتم کرو گے وہ ہم کریں گے

گلاب دو گے، گلاب دیں گے
محبتوں کا جواب دیں گے
خوشی کا موسم جو ہم کو دو گے
تمہیں گلوں کی کتاب دیں گے
کبھی سروں کو نہ خم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

وہ دیکھو ظالم کی ہار دیکھو
خدا کی لاٹھی کی مار دیکھو
پروں کو سب کے جو کاٹتا ہے
سمے کے خنجر کی دھار دیکھو
چلو کے جشن اب ہم کریں گ
جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے

ہواؤں کو اب لگام دے لو
سنو نہ چنگاریوں سے کھیلو
ملی جو رائی بنے گی پربت
ذرا حقیقت سے کام لے لو
ستم کے بدلے ستم کریں گے
جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے

ابھی رمق بھر ہے روشنی کی
کہ آس باقی ہے زندگی کی
اگر بجھایا آلاؤ تو پھر
نہ ہو گی اک بوند روشنی کی
چراغ کچھ ہم بھی کم کریں
جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے

نیائے تم کو پکارتا ہے
سنو جو تم میں اُدھارتا ہے
ہمیشہ جیتی ہے آدمیت
جو ظلم کرتا ہے ہارتا ہے
ستم کا سر ہم قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

ستم کرو گے ستم کریں گے
جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے

منظر بھوپالی

No comments:

Post a Comment