کدھر کو جائیں گے اہلِ سفر نہیں معلوم
وہ بدحواسی ہے اپنا ہی گھر نہیں معلوم
ہمارے شہر میں ہر روز اک قیامت ہے
یہاں کسی کو کسی کی خبر نہیں معلوم
ہمارا صبر تجھے خاک میں ملا دے گا
ہم اپنے گھر میں بھی بے خوف رہ نہیں سکتے
کہ ہم کو نیتِ دیوار و در نہیں معلوم
ہمیشہ ٹوٹ کہ ماں باپ کی کرو خدمت
ہیں کتنے روز یہ بوڑھے شجر نہیں معلوم
منظر بھوپالی
No comments:
Post a Comment