Wednesday, 20 May 2020

مدتوں بعد ہم کسی سے ملے

مدتوں بعد ہم کسی سے ملے 
یوں لگا جیسے زندگی سے ملے 
اس طرح کوئی کیوں کسی سے ملے 
اجنبی جیسے اجنبی سے ملے 
ساتھ رہنا مگر جدا رہنا 
یہ سبق ہم کو آپ ہی سے ملے 
ذکر کانٹوں کی دشمنی کا نہیں 
زخم پھولوں کی دوستی سے ملے
ان کا ملنا بھی تھا نہ ملنا سا 
وہ ملے بھی تو بے رخی سے ملے 
دل نے مجبور کر دیا ہو گا 
جس سے ملنا نہ تھا اسی سے ملے 
ان اندھیروں کا کیا گلہ مخؔمور 
وہ اندھیرے جو روشنی سے ملے 

مخمور سعیدی 

No comments:

Post a Comment