مجھے نہ باپ کی نازوں پلی کہا جائے
وہ کرب ہے کہ بس جنموں جلی کہا جائے
ملا تھا باغ میں کچھ دن قیام کا موقع
لہذا شاخ سے ٹوٹی کلی کہا جائے
فقط گناہ ہیں منسوب ہم سے، باقی لوگ
یہاں پہ رہتا ہے قدرت کا اک حسیں شہکار
تری گلی کو بھی نتھیا گلی کہا جائے
وہ شخص اس قدر میٹھا ہے میری خواہش ہے
کہ نام کی جگہ گُڑ کی ڈلی کہا جائے
ہمیں جو عشق ہے سادات کی طرح ان سے
ہمیں بھی عاشقِ مولا علی کہا جائے
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment