Thursday, 21 May 2020

بخت جب کرب کے سائے میں ڈھلا ہو بابا

بخت جب کرب کے سائے میں ڈھلا ہو بابا
ہم فقیروں کی دعا ہے کہ بھلا ہو بابا
کیا پتہ اس کو ہو پچھتاوا بچھڑ جانے پہ
ہاتھ افسوس سے اس نے بھی ملا ہو بابا
اس کا کیا جس کو تپش تھوڑی لگے سورج کی
پاؤں جس شخص کا چھاؤں میں جلا ہو بابا
اس لیے مڑ کے کئی بار تلاشا یونہی
کیا خبر پیچھے مِرے کوئی چلا ہو بابا
ہو بھی سکتا ہے یہ آنسو ہوں دکھاوا جھوٹا
اک کلاکار کی یہ جھوٹی کلا ہو بابا
عشق سے کہنا کہ اس کو تو رعایت دے دے
مجھ سا نازوں میں اگر کوئی پلا ہو بابا

کومل جوئیہ

No comments:

Post a Comment