Friday, 8 May 2020

صبح کی آنکھ میں جو لالی ہے

صبح کی آنکھ میں جو لالی ہے
روشنی قتل ہونے والی ہے
یہ کہیں عہدِ تیرگی تو نہیں؟
دن بھی کالا ہے سب بھی کالی ہے
ہر پرندہ جس کو چھوڑ گیا
آج ہر آشیانہ خالی ہے
تف ہے دل کے مکان پر انوارؔ
بِن کرائے کا گھر بھی خالی ہے

انوار فیروز

No comments:

Post a Comment