Friday, 8 May 2020

اس کورونا نے کھڑی کیسی مصیبت کر دی

کورونا شاعری

اس کورونا نے کھڑی کیسی مصیبت کر دی
پوری دنیا میں بپا گویا ‘‘قیامت’’ کر دی
سوچتا ہوں جو نتائج تو لرز جاتا ہوں
لاک ڈاؤن تو کیا، نرمی میں عجلت کر دی
یہ بھی خدشہ ہے کہ فاقوں کی وبا پھوٹے گی
لاک ڈاؤن میں اگر اور طوالت کر دی
میں تو سمجھا تھا کہ غم خواری کرے گی میری
تُو نے آتے ہی شروع اپنی سیاست کر دی
وقفہ ہونے پہ یہ دل کھول کے ملنے والے
احتیاط ایک مہینے کی ‘‘اکارت’’ کر دی
شیخ دیتے رہے مسجد میں اذانوں پہ اذاں
جانے کس شوخ نے کل رات شرارت کر دی
ڈھائی من سے بھی زیادہ ہوا اب وزن مِرا
اس سٹے ہوم نے ‘‘اچھی’’ میری صحت کر دی
ایک مدت سے تُو جا ہی نہ سکی پارلر تک
لاک ڈاؤن نے بھیانک تِری ‘‘صورت’’ کر دی
گھر میں رہ رہ کے میں شاعر سا بنا تھا عمرانؔ
اہلیہ نے ہے مگر آج ‘‘حجامت’’ کر دی

عمران ظفر

No comments:

Post a Comment