زمیں پہ چل نہ سکا آسمان سے بھی گیا
کٹا کے پر کو پرندہ اڑان سے بھی گیا
تباہ کر گئی پکے مکان کی خواہش
میں اپنے گاؤں کے کچے مکان سے بھی گیا
پرائی آگ میں جل کر بھی کیا ملا تجھ کو
بھُلا دیا تو بھُلانے کی انتہا کر دی
وہ شخص اب مِرے وہم و گمان سے بھی گیا
کسی کے ہاتھ کا نکلا ہوا وہ تیر ہوں میں
حدف کو چھو نہ سکا اور کمان سے بھی گیا
شاہد کبیر
No comments:
Post a Comment