Thursday 21 May 2020

کندھے جھک جاتے ہیں

کندھے جھک جاتے ہیں 
کندھے جھک جاتے ہیں جب بوجھ سے اس لمبے سفر کے
ہانپ جاتا ہوں میں جب چڑھتے ہوئے تیز چڑھانیں
سانسیں رہ جاتی ہیں جب سینے میں اک گچھا سا ہو کر
اور لگتا ہے کہ دم ٹوٹ ہی جائے گا یہیں پر
ایک ننھی سی میری نظم سامنے آ کر
مجھ سے کہتی ہے مِرا ہاتھ پکڑ کر،" میرے شاعر
"لا، میرے کندھوں پر رکھ دے، میں ترا بوجھ اٹھا لوں

گلزار

No comments:

Post a Comment