کندھے جھک جاتے ہیں
کندھے جھک جاتے ہیں جب بوجھ سے اس لمبے سفر کے
ہانپ جاتا ہوں میں جب چڑھتے ہوئے تیز چڑھانیں
سانسیں رہ جاتی ہیں جب سینے میں اک گچھا سا ہو کر
اور لگتا ہے کہ دم ٹوٹ ہی جائے گا یہیں پر
مجھ سے کہتی ہے مِرا ہاتھ پکڑ کر،" میرے شاعر
"لا، میرے کندھوں پر رکھ دے، میں ترا بوجھ اٹھا لوں
گلزار
No comments:
Post a Comment