Friday, 1 May 2020

بلاتی ہے مگر جانے کا نئیں

بلاتی ہے مگر جانے کا نئیں
وہ دنیا ہے ادھر جانے کا نئیں
زمیں رکھنا پڑے سر پر تو رکھو
چلے ہو تو ٹھہر جانے کا نئیں
جنازے ہی جنازے ہیں سڑک پر
ابھی ماحول مر جانے کا نئیں
ستارے نوچ کر لے جاؤں گا
میں خالی ہاتھ گھر جانے کا نئیں
مِرے بیٹے! کسی سے عشق کر
مگر حد سے گزر جانے کا نئیں
وہ گردن ناپتا ہے، ناپ لے
مگر ظالم سے ڈر جانے کا نئیں
سڑک پر ارتھیاں ہی ارتھیاں ہیں
ابھی ماحول مر جانے کا نئیں
وبا پھیلی ہوئی ہے ہر طرف
ابھی ماحول مر جانے کا نئیں

راحت اندوری

No comments:

Post a Comment