Tuesday 19 May 2020

جس کو کہتے تھے یار یار یہاں

جس کو کہتے تھے یار، یار یہاں
آج تنہا ہے شرمسار یہاں
وقت کے ہاتھ سب کھلونے ہیں
خود پہ کس کو ہے اختیار یہاں
دشمنی شغل شہر کا ہے مِرے
اور محبت ہے کاروبار یہاں
کوئی بتلائے گا پتہ اس کا
کہاں رہتا ہے اعتبار یہاں
تم انوکھے یہاں نہیں ابرک
کس کا لٹتا نہیں دیار یہاں 

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment