Tuesday 26 May 2020

درد کی دھوپ ڈھلے غم کے زمانے جائیں

درد کی دھوپ ڈھلے غم کے زمانے جائیں
دیکھیے روح سے کب داغ پرانے جائیں
ہم کو بس تیری ہی چوکھٹ پہ پڑے رہنا ہے
تجھ سے بچھڑیں، نہ کسی اور ٹھکانے جائیں
اپنی دیوارِ انا آپ ہی کر کے مِسمار
اپنے روٹھوں کو چلو آج منانے جائیں
جانے کیا راز چھپا ہے تِری سالاری میں
تُو جہاں جائے، تِرے پیچھے زمانے جائیں
رہیں گمنام تو بس تجھ سے ہی منسوب رہیں
جانے جائیں، تو تِرے نام سے جانے جائیں
دیکھ پائیں گے ان آنکھوں میں اداسی کیسے
اپنے دُکھڑے نہ ضیا ان کو سنانے جائیں

ضیا ضمیر

No comments:

Post a Comment